اسلام آبادہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کیخلاف خاتون جج دھمکی کیس سے دہشتگردی کی دفعہ ختم کرنے کا حکم دے دیا۔فیصلے کے مطابق عمران خان کے خلاف پولیس افسروں کو دھمیاں دینے اور تضحیک کرنے کا مقدمہ چلے گا۔بغیر اجازت ریلی نکالنےاورپولیس احکامات کی خلاف ورزی کامقدمہ بھی چلے گا،،عدالت نےمقدمہ انسداددہشتگردی کی عدالت سے سیشن کورٹ منتقل کرنے کا حکم بھی دےدیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت عالیہ سے بڑا ریلیف مل گیا۔خاتون جج دھمکی کیس سے دہشتگردی کی دفعہ ختم کرنے کا حکم۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے عمران خان کے خلاف خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس کی سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے لیگل ایکشن لینے کی بات کی تھی،، آئی جی پولیس اور ڈی آئی جی پر بھی کیس کرنے کی بات کی گئی، درخواست متاثرہ افراد کی طرف سے آنی چاہیے تھی.
اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ عمران خان کے خلاف مقدمے سے سیکشن 186 نکال دی گئی ہے.عمران خان کی تقریر کے متنازع جملے دوبارہ پڑھ کر سنائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پوری تقریر میں صرف یہی متنازع بات ہے یا کچھ اور بھی ہے؟ اگر آپ تقاریر پر ایسے پرچے درج کرائیں گے تو ایک فلڈ گیٹ کھل جائے گا، دہشتگردی کے معاملے پر سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا ہے۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ عمران خان کی تقریر میں کسی کو نقصان پہنچانے کی کوئی بات کی گئی؟ جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ عمران خان نے تقریر میں اشتعال دلایا، وہ سابق اور شاید مستقبل کے بھی وزیراعظم ہوں۔عدالت نے کہا ، بادی النظرمیں مقدمے میں شامل جرائم کی دفعات میں سے کوئی ایک دفعہ بھی نہیں بنتی،، اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر ایس ایچ او کسی کو کہے کہ میں تمہیں دیکھ لوں گا تو اس کے سنجیدہ اثرات اور نتائج ہو سکتے ہیں، بالکل اسی طرح سابق وزیراعظم کے اس اشتعال انگیز بیان کے بھی اثرات ہیں۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کے خلاف مقدمے سے دہشتگردی کی دفعہ نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ انسداد دہشتگردی کے سوا دیگر دفعات کے تحت مقدمہ چلے گا۔عدالت نےمقدمہ انسداد دہش گردی عدالت سے سیشن کورٹ منتقل کرنے کا بھی حکم دے دیا۔