سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرین پر ایک کے بعد دوسری قیامت ٹوٹ رہی ہے ۔ سیلابی ریلوں میں قیمتی جانیں بہہ جانے کے بعد وبائی امراض سے بھی اموات ہو رہی ہیں۔
ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑے ۔ مختلف علاقوں میں اب تک سات افراد وبائی بیماریوں کے باعث جاں بحق ہو چکے ۔ سندھ، بلوچستان، اور، خیبرپختونخوا میں گیسٹرو، ڈائریا، ہیضہ، اور، پیٹ کی بیماریاں پھیل گئیں ۔۔ جلدی امراض، ڈینگی، ملیریا، اور، ہیٹ سٹروک نے بھی متاثرین کا جینا محال کر رکھا ہے ۔
سندھ میں تین لاکھ چار ہزار سے زائد لوگ مختلف بیماریاں میں مبتلا ہو چکے ۔ ضلع خیرپور میں پیٹ کی بیماریوں کے باعث تین بچوں سمیت چار افراد انتقال کر گئے ۔ جیکب آباد کی تحصیل ٹھل میں مزید دو بچے گیسٹرو سے جاں بحق ہو گئے ۔ مرنے والے دونوں بھائی تھے ۔ ضلع دادو میں گیسٹرو میں مبتلا نوجوان موت کی وادی میں گیا، تو قبرستان میں پانی جمع ہونے کے باعث گھر میں ہی مرحوم کی تدفین کرنا پڑی ۔
خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک میں وبائی بیماریوں کے ساتھ سانپ، اور، بچھو کے کاٹنے کے کیسز میں بھی اضافہ ہو گیا ۔۔ بلوچستان کے علاقے نصیر آباد میں سڑکوں پر پناہ لینے والے سیلاب متاثرین بچوں کیلئے خوراک، اور، ادویات کے منتظر ہیں ۔