شہباز گل کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ۔ اسلام آباد کی سیشن عدالت نے پولیس کی مزید سات روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی ۔۔ عدالت نے ملزم شہبازگل کو سات ستمبر کو عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ چھ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شہبازگل کو جسمانی ٹارچر کیا گیا،وزارت داخلہ ٹارچر کے معاملے پر انکوائری آفیسر نامزد کرے،15روز ملزم کی گرفتاری کے باوجود پولیس نے تفتیش مکمل کی نہ ہی نامکمل تفتیشی رپورٹ جمع کرائی ہے.
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔عدالت پیشی پر شہباز گل نے دعویٰ کیا کہ ان کے حساس اعضا پر کرنٹ لگایا گیا، کہا ایسا اس لیے کیا گیا کہ وہ کسی کے خلاف کوئی بیان نہ دے سکیں.
سماعت کے موقع پر پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عدالت سے اسلحہ برآمدگی کے مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما کو جوڈیشل کرنے کی استدعا کی ۔ پراسیکیوٹر نے دلائل دیئے کہ شہباز گل سے تفتیش مکمل نہیں ہوئی ۔۔ ابھی کچھ سوالات کے جوابات درکار ہیں ۔ ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ بھی کرانا ہے ۔
عدالت نے استفسار کیا کہ پولی گرافک ٹیسٹ کی پرانے ریمانڈ میں استدعا نہیں کی گئی تھی ۔ جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ پولیس ڈائری میں پولی گرافک ٹیسٹ نہ ہونے کی وجوہات لکھی ہوئی ہیں ۔ تفتیش میں پتہ چلا کہ ملزم ایک سے زائد موبائل فون استعمال کر رہا تھا ۔ شہباز گل کی پولیس اور میڈیکل رپورٹس عدالت میں پیش کر دی گئی ہیں ۔
شہباز گل کے وکلا نے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی ۔ فیصل چودھری نے کہا شہباز گل پروفیسر ہیں جنہیں برہنہ کر کے مارا گیا ۔ یہ ظلم نہیں ہونا چاہیے تھا ۔ عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا ۔