بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے زندگی سِسک رہی ہے ۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہونے سے بے بسی کی تصویر بن گئے ۔ گھر، جمع پونجی، مال مویشی، فصلیں کچھ بھی نہ بچا ۔ بارشوں اور سیلاب کے باعث مزید پندرہ افراد لقمہ اجل بن گئے ۔ صوبے میں اموات کی تعداد ایک سو پینسٹھ تک جا پہنچی ۔ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ۔ حکومتی ادارے اور پاک افواج بھی متاثرین کی مدد میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ۔
بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے تباہ کاریوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے ۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید پندرہ افراد جاں بحق ہونے سے ورثاء غم سے نڈھال ہیں ۔ پی ڈی ایم اے نے بارشوں سے اب تک ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق جاں بحق افراد میں سڑسٹھ مرد، تینتالیس خواتین اور چوون بچے شامل ہیں ۔ بولان، کوئٹہ، ژوب، دکی، خضدار، کوہلو، کیچ اور مستونک میں لوگ زندگی کی بازی ہار چکے ۔۔ ہرنائی، سبی اور قلعہ سیف اللہ میں بھی کئی زندگیاں موت کی وادی میں چلی گئیں ۔ مختلف حادثات میں سولہ بچوں سمیت چوہتر افراد زخمی ہوئے ۔
صوبے بھر میں تیرہ ہزار نو سو پچھہتر مکانات کو نقصان پہنچا ۔ 670 کلو میٹر پر مشتمل چھ شاہراہیں شدید متاثر ہوئیں ۔۔ بارشوں سے سولہ پل بھی ٹوٹ چکے ۔۔ تئیس ہزار سے زائد مال مویشی بھی مارے گئے ۔ مجموعی طور پر ایک لاکھ اٹھانوے ہزار چار سو اکسٹھ ایکڑ زمین پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں ۔ ٹیوب ویلز، سولر پلیٹس اور بورنگ کو بھی نقصان پہنچا ۔