لاہور کی مقامی عدالت کے حکم پر دعا زہرا کوسخت سکیورٹی میں دارالامان منتقل کردیا گیا،میڈیا کے کسی شخص، ملزم کے اہل خانہ اور ایف آئی آر میں نامزد 33 افراد کو دعا تک رسائی نہیں ہوگی۔
پرائم منسٹر سٹریٹیجک ریفارمز کے سربراہ سلمان صوفی کا کہنا ہےظہیر کی گرفتاری کے لئے پولیس کے چھاپے جاری ہیں،بچوں سے بدسلوکی کے معاملے پر کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
16 جولائی کو دعا اغوا کیس کے تفتیشی افسر نے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں دعویٰ کیاکہ جب دعا کو مبینہ طور پر اغوا کیا گیا تو ظہیرکراچی میں موجود تھا،، دعا کےمطابق وہ کراچی سے لاہور پہنچی،،جبکہ ظہیر نے کہا کہ دعا نےلاہور پہنچ کرخود اسےفون کیا۔
مقدمے میں نکاح خواں اور گواہ پہلے ہی گرفتار ہیں۔دعا کے والد کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے ،پنجاب میرج ایکٹ 2016 کے مطابق شادی غیرقانونی ہے،دعا کو ظہیر احمد سے بازیاب کروا کر والدین کے حوالے کیا جائے،،دعا سے جنسی زیادتی ثابت ہونے کی صورت میں ملزم کے خلاف کارروائی کی جائے۔