ملک بھر میں مون سون کی بارش کہیں ابر رحمت بن کر برسی تو کہیں زحمت بن گئی۔ طوفانی بارشوں کے سبب بلوچستان میں سب سےزیادہ تباہی ہوئی جہاں 42 افراد سیلابی ریلوں اور مکانات گرنے سے جاں بحق ہوگئے ۔
مون سون کا آغاز ہوتے ہی گرمی اور حبس کا زور تو ٹوٹا ہی لیکن ساتھ ہی ساتھ کئی قیمتی جانوں کی سانسوں کی ڈور بھی ٹوٹ گئی۔ ملک بھر میں طوفانی بارشوں سے اموات کی تعداد 80 ہوگئی۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق بلوچستان میں سب سےزیادہ تباہی ہوئی ۔ جس کے نتیجے میں 42 افراد جاں بحق ہوئے ۔
بلوچستان کے مختلف ڈیم اور نالوں میں طغیانی کے وجہ سیلابی صورت حال پیدا ہو گئی ۔ جس سے رہائشی آبادیوں کو خاصا نقصان پہنچا ،ہرنائی میں پہاڑوں سے آنے والا سیلابی ریلہ شہر میں داخل ہونے سے سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کررہی ہیں۔غذر میں آسمانی بجلی گرنے اور لینڈ سلائیڈنگ سے جاں بحق افراد کی تعداد 8 ہوگئی۔
ملتان میں بھی تیز رفتار بارش سے بستی سندیلا میں ایک گھر کی چھت گر گئی۔ حادثے میں ایک عورت جاں بحق جبکہ ایک بچہ زخمی ہوا۔ ملتان میں ہی عیدگاہ کے قریب گھر کی دیوار گر نے سے دو بچے جان سے گئے ۔
بستی بلی والا بہاولپور روڈ پر بھی گھر کی چھت گرگئی۔ حادثے میں دو افراد زخمی ہوئے۔
ٹھٹھہ کے علاقہ جھمپیر میں کوئلے کی کان سے 40گھنٹوں بعد 6لاشیں نکال لی گئیں۔ دو دن قبل جھمپیر میں ریلوے اسثیشن کے پاس بارش کا پانی کوئلے کی کان میں داخل ہونے سے مزدور ڈوب گئے تھے۔
گوجرانوالہ میں کرنٹ لگنے سے دو بھائیوں کے جاں بحق ہونے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی۔ گذشتہ روز سیٹلائٹ ٹاون کے علاقہ میں دو بھائیوں سمیت تین افراد بجلی کے پول سے چمٹ گئے تھے۔ جس سے ایک نوجوان کو بچالیا گیا تھا۔