عشق کہانی
شادی والی رات دونوں میاں بیوی بہت خوش ہوتے ہیں کیوں کہ دونوں کی ایک نئی زندگی شروعات ہونے جارہی ہوتی ہے، دونوں کو ایک ہمسفر مل جاتا ہے اور دونوں ہی آگے کی خوشگوار ازدواجی زندگی کے لیے پرامید ہوتے ہیں، لیکن اکثر شادی کے کچھ وقت بعد ہی دونوں میاں بیوی اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ جو خوبصورت ازدواجی زندگی ہم نے سوچی تھی وہ محظ ہماری سوچ ہی تھی، اسکا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
میاں بیوی کی یہ سوچ اسی وجہ سے بنتی ہے کہ شوہر اپنی انا اور بھرم قائم رکھنا چاہتا ہے، بیوی کہتی ہے میں آج کی عورت ہوں شوہر کا غصہ کیوں برداشت کروں، میں تو شوہر کو منہ پر جواب دوں گی، یہی انا ان کی زندگی برباد کر دیتی ہے اور اس طرح میاں بیوی کی خوبصورت اذدواجی زندگی کا خواب بس خواب ہی رہ جاتا ہے، اور پھر انکا ذہن بنتا ہے کہ میاں بیوی کی خوبصورت اذدواجی زندگی صرف قصے، کہانیاں، ڈراموں اور فلموں میں ہوتی ہے
چند ذہنوں میں سوال آرہے ہونگے کہ ضیاء بار بار خوبصورت اذدواجی زندگی لکھے جارہے ہیں آخر ہیں ؟
میاں بیوی بغیر کچھ کہے ایک دوسرے کے دل کی بات جان لیں، ایک دوسرے کو دیکھ کر راحت اور سکون محسوس کریں، ایک کو ذرا تکلیف پہنچے دوسرا تڑپ اٹھے، ایک بیمار ہو تو دوسرے کی نیندیں اڑ جایئں، ایک کا دل اداس ہو تو دوسرا غمزدہ ہوجائے، ایک کو بھوک نا لگے تو دوسرے کی بھوک مر جائے، اسے کہتے ہیں “خوبصورت اذدواجی زندگی” ۔ بس دل کے اندر “احساس” ہونا ضروری ہے۔شوہر کو بھی چاہیے ،اگر بیوی اداس ہے، اس کے پاس جا کر بیٹھے، اسکا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لو، پیشانی پر بوسہ دو، دعوے سے کہتا ہوں کہ یہ چھوٹا سا عمل بیوی کا آدھا غم دور کردے گا۔ہم دن میں تین وقت کھانا کھاتے ہیں، ایک وقت کا کھانا بیوی کے ساتھ کھالیں، جہاں ہم دس نوالے کھاتے ہیں وہاں ایک نوالہ بیوی کو ہاتھ سے کھلا دیں،فارغ بیٹھے ہیں تو کچن میں کام کرتی ہوئی بیوی کا ہاتھ بٹا دیں، بیوی کو مدد کی ضرورت نہیں لیکن یہ “احساس” بیوی کا شوہر سے تعلق مظبوط بناتا ہے، اسی طرح گھر کے کام کرتے ہوئے بیوی کی دو لفظوں میں تعریف کردیں، اسکی خوبصورتی کی تعریف کردیں.
یہاں میں کہنا چاہوں گا کہ مرد باہر والوںسے تعریف سننے کے لیےترستا ہے لیکن بیوی شوہر سے تعریف سننے کے لیے ترستی ہے، اور تعریف بیوی کا حق ہے کیوں کہ بیوی بہت سے ایسے کام کر رہی ہوتی ہے جو شریعت نے اس پر فرض ہی نہیں ہیں۔اسی طرح خواتین سے کہوں گا غلطی ہو یا نا ہو کبھی شوہر سے اونچی آواز میں بات نا کی جائے، شریعت نے اسے مجازی خدا بنایا ہے، شوہر کی لائی ہوئی چیزوں میں نقص نہ نکالے بلکہ ان چیزوں کی تعریف کرے، مطلب تمام باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ زندگی کو خوبصورت بنانے کے لیے خوبصورت اعمال کرنے پڑتے ہیں۔
جن میاں بیوی کہ یہ سوچ ہے کہ خوبصورت ازدواجی تعلق کا حقیقت سے کوئے تعلق نہیں تو انکے لییےمیں کہنا چاہوں گا کہ یہ لوگ احمقوں کی دنیا میں رہتے ہیں، واقعی انکی ازدواجی زندگی خوبصورت ہو ہی نہیں سکتی کیوں کہ انہوں نے خوبصورت اعمال کی پیروی ہی نہیںکی ۔رسول اللہﷺ گھر کے کاموں میں بیوی کی مدد کرتے، اکثر تو رسول اللہﷺ خود گھر کا کام کرتے، لہذا یہ کوئی فلمی و ڈرامائ گفتگو نہیں بلکہ رسول اللہﷺ کی عملی زندگی ہے جس سے ہمیں واضح پیغام ملتا ہے کہ عزت، احساس اور پیار میاں بیوی کے رشتوں کو خوبصورت بناتا ہے جبکہ انا اور عدم برداشت رشتوں کو تباہ کرتا ہے۔ آخر ییالفاط میں یہی کہوں گا میاں بیوی ایک دوسرے کا خیال رکھیںاور ہمیشہ ایک دوسرے کو خوش رکھنے کی کوشش کریں ،شکریہ